EN हिंदी
اس نے بھی خود کو بے کنار کیا | شیح شیری
usne bhi KHud ko be-kanar kiya

غزل

اس نے بھی خود کو بے کنار کیا

نعیم رضا بھٹی

;

اس نے بھی خود کو بے کنار کیا
جس کا ساحل نے انتظار کیا

آئنے میں سلگ رہا تھا لہو
پھر بھی حیرت کا دل شمار کیا

کورا ہونے سے پیشتر میں نے
ایک اک رنگ اختیار کیا

میری دیوانگی بھروسہ رکھ
میں نے پانی کو بھی غبار کیا

میں کہیں بھی پہنچ نہیں پایا
کیونکہ سائے کو رہ گزار کیا

تم بھی مصروف ہو رہے ہو رضاؔ
تم نے بھی عشق اختیار کیا