اس نظر کی شراب پیتا ہوں
بادۂ کامیاب پیتا ہوں
پردہ داریٔ نظم کن کی خیر
آج میں بے حجاب پیتا ہوں
جھوم جاتے ہیں عرش و کوثر و خلد
جھوم کر جب شراب پیتا ہوں
رحمتیں بے حساب ہوتی ہیں
میں جہاں بے حساب پیتا ہوں
سادہ، سادہ نگاہوں کے نثار
ہلکی ہلکی شراب پیتا ہوں
اف یہ میرا جلال بادہ کشی
گھول کر آفتاب پیتا ہوں
ضبط اور ضبط مستقل شعریؔ
ٹھنڈی ٹھنڈی شراب پیتا ہوں
غزل
اس نظر کی شراب پیتا ہوں
شعری بھوپالی