EN हिंदी
اس کی سوچیں اور اس کی گفتگو میری طرح | شیح شیری
uski sochen aur uski guftugu meri tarah

غزل

اس کی سوچیں اور اس کی گفتگو میری طرح

عزیز نبیل

;

اس کی سوچیں اور اس کی گفتگو میری طرح
وہ سنہرا آدمی تھا ہو بہ ہو میری طرح

ایک برگ بے شجر اور اک صدائے بازگشت
دونوں آوارہ پھرے ہیں کو بہ کو میری طرح

چاند تارے اک دیا اور رات کا کومل بدن
صبح دم بکھرے پڑے تھے چار سو میری طرح

لطف آوے گا بہت اے ساکنان قصر ناز
بے در و دیوار بھی رہیو کبھو میری طرح

دیکھنا پھر لذت کیفیت تشنہ لبی
توڑ دے پہلے سبھی جام و سبو میری طرح

اک پیادہ سر کرے گا سارا میدان جدل
شرط ہے جوش جنوں اور جستجو میری طرح