EN हिंदी
اس کی خوشبو کی چاپ سنتے ہی (ردیف .. ن) | شیح شیری
uski KHushbu ki chap sunte hi

غزل

اس کی خوشبو کی چاپ سنتے ہی (ردیف .. ن)

نعمان فاروق

;

اس کی خوشبو کی چاپ سنتے ہی
پھول کھلنے لگے تھے بیلے میں

اس نے وعدہ کیا ہے ملنے کا
مجھ سے آئندگاں کے میلے میں

آؤ ڈھونڈیں کہاں گیا سورج
شام کے سرمئی جھمیلے میں

اس سے کہنا کہ لوٹ آئے وہ
بات کرنا مگر اکیلے میں

اس کے چھوتے ہی ہوش کی ناؤ
بہہ گئی خوشبوؤں کے ریلے میں