اس کی دیوار کا جو روزن ہے
خور کا چشم و چراغ روشن ہے
لطف مفرط سے دوست دشمن ہے
بارش بیش برق خرمن ہے
گوشہ گیری میں حرص افزوں ہو
صبح شبنم کو فکر رفتن ہے
عشق میں تیرے تار تار اے شوخ
جیب غنچہ کی گل کا دامن ہے
شوق میں تیری تیغ کا یکسر
شمع ساں تن تمام گردن ہے
بحث کرتا ہے شیخ کعبہ سے
جو ترے دیر کا برہمن ہے
سرخ مہندی ہوئی ہے اس کی سیاہ
رنگ شادی میں رنگ شیون ہے
تم نے کھولے چمن میں بند قبا
بال پرواز رنگ گلشن ہے
جو زمین سخن ہے اس میں وقارؔ
ایک مدت سے میرا مسکن ہے
غزل
اس کی دیوار کا جو روزن ہے
کشن کمار وقار

