اس کے کوچہ میں گیا میں سو پھر آیا نہ گیا
میں وہاں آپ کو ڈھونڈا تو میں پایا نہ گیا
گم ہوا دل مرے پہلو سے کہ پایا نہ گیا
شاید اس کوچہ میں جا اس سے پھر آیا نہ گیا
دم بخود ہو کے موا اس کی نزاکت کے سبب
آہ و نالہ بھی مجھے اس کو سنایا نہ گیا
اس نے اک روز میں سو بار رلایا مجھ کو
مجھ سے پر اس بت خوش خو کو منایا نہ گیا
بعد اک عمر کے کیا تجھ سے کہوں اے غمگیںؔ
حال دل اس نے جو پوچھا تو سنایا نہ گیا
غزل
اس کے کوچہ میں گیا میں سو پھر آیا نہ گیا
غمگین دہلوی