اس کے بالا ہے اب وہ کان کے بیچ
جس کی کھیتی ہے جھوک جان کے بیچ
دل کو اس کی ہوا نے آن کے بیچ
کر دیا باؤلا اک آن کے بیچ
آتے اس کو ادھر سنا جس دم
آ گئی انبساط جان کے بیچ
راہ دیکھی بہت نظیرؔ اس کی
جب نہ آیا وہ اس مکان کے بیچ
پان بھی پانداں میں بند رہے
عطر بھی قید عطر دان کے بیچ

غزل
اس کے بالا ہے اب وہ کان کے بیچ
نظیر اکبرآبادی