EN हिंदी
اس کے بالا ہے اب وہ کان کے بیچ | شیح شیری
uske baala hai ab wo kan ke bich

غزل

اس کے بالا ہے اب وہ کان کے بیچ

نظیر اکبرآبادی

;

اس کے بالا ہے اب وہ کان کے بیچ
جس کی کھیتی ہے جھوک جان کے بیچ

دل کو اس کی ہوا نے آن کے بیچ
کر دیا باؤلا اک آن کے بیچ

آتے اس کو ادھر سنا جس دم
آ گئی انبساط جان کے بیچ

راہ دیکھی بہت نظیرؔ اس کی
جب نہ آیا وہ اس مکان کے بیچ

پان بھی پانداں میں بند رہے
عطر بھی قید عطر دان کے بیچ