اس کا جواب ملنا جہاں میں محال ہے
وہ حسن لاجواب خود اپنی مثال ہے
یہ اور بات ہے کہ نہ ہوں ان کو التفات
وہ خوب جانتے ہیں ہمارا جو حال ہے
طالب کوئی ہے ایک کرم کی نگاہ کا
کیجے نہ رد کسی کا یہ پہلا سوال ہے
جتنے ہیں دور اتنے ہی دل کے قریب ہیں
ہم کو تو دور ہجر بھی دور وصال ہے
ہم بادہ کش تو مے کو سمجھتے ہیں زندگی
اے واعظ بزرگ ترا کیا خیال ہے
دنیا میں با کمال ملیں گے گلی گلی
میں بے کمال ہوں یہی میرا کمال ہے
شائقؔ تری نظر کی جوانی نہ جائے گی
پنہاں تری نظر میں کسی کا جمال ہے

غزل
اس کا جواب ملنا جہاں میں محال ہے
ریاضت علی شائق