EN हिंदी
اس حسن بے نیاز کے کچھ مرتبے تھے اور | شیح شیری
us husn-e-be-niyaz ke kuchh martabe the aur

غزل

اس حسن بے نیاز کے کچھ مرتبے تھے اور

لئیق عاجز

;

اس حسن بے نیاز کے کچھ مرتبے تھے اور
میری اداس راتوں کے بجھتے دیے تھے اور

زخموں کو نوک خار کی لذت پسند تھی
ویسے تمہارے گھر کے کئی راستے تھے اور

میں ہی نہیں تھا کھوکھلے پیڑوں کے درمیاں
مجھ جیسے نا شناس وہاں پر کھڑے تھے اور

اس سے بچھڑ کے رونے کی فرصت نہیں ملی
قرطاس زندگی پہ کئی غم لکھے تھے اور

دامن میں جو گہر ہیں نتیجے ہیں عشق کے
پہلے جو میرے پاس تھے وہ آئنے تھے اور

ساقی بچا لی آبرو تو نے خود اپنی آج
ورنہ مری منظر میں کئی میکدے تھے اور

جس کے اک ایک مصرعے میں رہتا تھا اس کا ذکر
عاجزؔ وہ شعر اور تھے وہ قافیے تھے اور