EN हिंदी
اروشی آسماں سے آ جائے | شیح شیری
urwashi aasman se aa jae

غزل

اروشی آسماں سے آ جائے

دید راہی

;

اروشی آسماں سے آ جائے
کوئی ارجن سا روپ دکھلائے

کوئی بس جائے جو تصور میں
موت بھی زندگی سے شرمائے

چاند بکھرا رہا ہے کرنوں کو
کون آتا ہے سر کو نہوڑائے

بادلوں کے سجیلے ڈولے پر
کوئی دلہن پیا کے گھر جائے

کوئی پھر دل میں چٹکیاں لے لے
کوئی پھر من کو آ کے بہلائے