EN हिंदी
ان سے ملنا کسی بہانے سے | شیح شیری
un se milna kisi bahane se

غزل

ان سے ملنا کسی بہانے سے

رونق ٹونکوی

;

ان سے ملنا کسی بہانے سے
ورنہ مطلب شراب خانے سے

نیند آ جائے گی سنا تو سہی
حال دل کم نہیں فسانے سے

ضبط غم سے ٹپک پڑے آنسو
عشق چھپتا نہیں چھپانے سے

آتش عشق بھی غضب ہے کوئی
بھڑک اٹھتی ہے کچھ بجھانے سے

ظلم کیا کیا سہے مگر رونقؔ
تم نہ باز آئے دل لگانے سے