ان سے مایوس التفات نہیں
گو بظاہر توقعات نہیں
عشق ہی وجہ مشکلات نہیں
یوں بھی غم سے کہیں نجات نہیں
عشق کی عظمتیں بجا لیکن
عشق ہی مقصد حیات نہیں
جن کو آسائشیں میسر ہیں
وہ بھی آسودۂ حیات نہیں
عشق ہے تاب آزما لیکن
آپ چاہیں تو کوئی بات نہیں
وہ خفا اور اک جہاں دشمن
اب کوئی صورت حیات نہیں
عزم تکمیل آرزوؔ کرتے
زندگی کو مگر ثبات نہیں
غزل
ان سے مایوس التفات نہیں
نصیر آرزو