ان کو یہ شکایت ہے کہ ہم کچھ نہیں کہتے
اپنی تو یہ عادت ہے کہ ہم کچھ نہیں کہتے
مجبور بہت کرتا ہے یہ دل تو زباں کو
کچھ ایسی ہی حالت ہے کہ ہم کچھ نہیں کہتے
کہنے کو بہت کچھ تھا اگر کہنے پہ آتے
دنیا کی عنایت ہے کہ ہم کچھ نہیں کہتے
کچھ کہنے پہ طوفان اٹھا لیتی ہے دنیا
اب اس پہ قیامت ہے کہ ہم کچھ نہیں کہتے
غزل
ان کو یہ شکایت ہے کہ ہم کچھ نہیں کہتے
راجیندر کرشن