EN हिंदी
ان کو یہ شکایت ہے کہ ہم کچھ نہیں کہتے | شیح شیری
un ko ye shikayat hai ki hum kuchh nahin kahte

غزل

ان کو یہ شکایت ہے کہ ہم کچھ نہیں کہتے

راجیندر کرشن

;

ان کو یہ شکایت ہے کہ ہم کچھ نہیں کہتے
اپنی تو یہ عادت ہے کہ ہم کچھ نہیں کہتے

مجبور بہت کرتا ہے یہ دل تو زباں کو
کچھ ایسی ہی حالت ہے کہ ہم کچھ نہیں کہتے

کہنے کو بہت کچھ تھا اگر کہنے پہ آتے
دنیا کی عنایت ہے کہ ہم کچھ نہیں کہتے

کچھ کہنے پہ طوفان اٹھا لیتی ہے دنیا
اب اس پہ قیامت ہے کہ ہم کچھ نہیں کہتے