EN हिंदी
ان کو ہے اعتدال مجھے انتہا پسند | شیح شیری
un ko hai etidal mujhe intiha pasand

غزل

ان کو ہے اعتدال مجھے انتہا پسند

ستیہ پال جانباز

;

ان کو ہے اعتدال مجھے انتہا پسند
ان کی جدا پسند ہے میری جدا پسند

جور و جفا پسند ہے شرم و حیا پسند
کافر ادا کی ہے مجھے اک اک ادا پسند

ان کا مزاج اور ہے میرا مذاق اور
ان کو جفا پسند ہے مجھ کو وفا پسند

کیا خوب ہے یہ وقت کی رفتار دیکھیے
کرتے ہیں میکدے کو بھی اب پارسا پسند

رکھتے ہیں دو جہاں میں وہی زندگی کا حق
بڑھ کر حیات سے بھی ہے جن کو قضا پسند

منزل سے دور جادۂ منزل سے دور ہے
کس بات پر کریں تجھے اے رہنما پسند

جانبازؔ کیوں عیاں نہ ہوں گل کاریاں تری
مشکل زمیں ہے جب تجھے اے خوش نوا پسند