EN हिंदी
ان کے رخ پر نکھار کا عالم | شیح شیری
un ke ruKH par nikhaar ka aalam

غزل

ان کے رخ پر نکھار کا عالم

نیرآثمی

;

ان کے رخ پر نکھار کا عالم
گلستاں پر بہار کا عالم

مست آنکھوں میں شبنمی آنسو
گوہر آبدار کا عالم

ان کے آنے پہ ان کے جانے پر
دل بے اختیار کا عالم

رقص کرتے ہیں کتنے پیمانے
اس نظر میں خمار کا عالم

وائے حسرت کہ تیرے ہوتے بھی
تیرے ہی انتظار کا عالم

روٹھ جانا ترا لگاوٹ سے
بے رخی میں بھی پیار کا عالم

برق اٹھی بلائیں لینے کو
ہے قفس پر بہار کا عالم

عرض مطلب پہ میرے اے نیرؔ
نگہۂ شرم سار کا عالم