EN हिंदी
ان کے رخ پر جمال ہے گویا | شیح شیری
un ke ruKH par jamal hai goya

غزل

ان کے رخ پر جمال ہے گویا

مرغوب اثر فاطمی

;

ان کے رخ پر جمال ہے گویا
عشق کا سب کمال ہے گویا

تیرے لائق نہیں کوئی تشبیہ
سادگی بے مثال ہے گویا

بات سچ تھی انہیں گراں گزری
راست گوئی محال ہے گویا

سب کو دتکارا اب مری باری
مجھ پہ بھی کچھ خیال ہے گویا

کچھ نہ سمجھے کہ کیا ہے یہ دنیا
ایک مکڑی کا جال ہے گویا

گرمئ عشق ہند سے سورج
ساری دنیا پہ لال ہے گویا

جس کو سن کر ہیں محو حیرت سب
وہ اثرؔ خوش خیال ہے گویا