ان کے ملنے کا بظاہر تو یقیں کوئی نہیں
وہ اگر چاہیں کوئی شک ہے نہیں کوئی نہیں
اے جنوں تیری عنایت سے ہے تنہائی نصیب
اور تو سارے بیاباں میں کہیں کوئی نہیں
مطمئن جب تھے تو ہمت کا تھا ساتھ اپنے ہجوم
ڈر جہاں ہونے لگا ہم کو وہیں کوئی نہیں
عشق کی راہوں میں آیا ہے اک ایسا بھی مقام
صرف اک میں ہوں وہاں اہل زمیں کوئی نہیں
ایک دن نقش قدم پر مرے بن جائے گی راہ
آج صحرا میں تو تنہا ہوں کہیں کوئی نہیں

غزل
ان کے ملنے کا بظاہر تو یقیں کوئی نہیں
دامودر ٹھاکر ذکی