EN हिंदी
ان کے ملنے کا بظاہر تو یقیں کوئی نہیں | شیح شیری
un ke milne ka ba-zahir to yaqin koi nahin

غزل

ان کے ملنے کا بظاہر تو یقیں کوئی نہیں

دامودر ٹھاکر ذکی

;

ان کے ملنے کا بظاہر تو یقیں کوئی نہیں
وہ اگر چاہیں کوئی شک ہے نہیں کوئی نہیں

اے جنوں تیری عنایت سے ہے تنہائی نصیب
اور تو سارے بیاباں میں کہیں کوئی نہیں

مطمئن جب تھے تو ہمت کا تھا ساتھ اپنے ہجوم
ڈر جہاں ہونے لگا ہم کو وہیں کوئی نہیں

عشق کی راہوں میں آیا ہے اک ایسا بھی مقام
صرف اک میں ہوں وہاں اہل زمیں کوئی نہیں

ایک دن نقش قدم پر مرے بن جائے گی راہ
آج صحرا میں تو تنہا ہوں کہیں کوئی نہیں