ان کے ہوتے کون دیکھے دیدہ و دل کا بگاڑ
پڑ گیا دونوں میں فرط رشک سے کیسا بگاڑ
اس کی محفل کا مرقع کھینچ اے مانی مگر
اس مرقع میں ذرا تو غیر کا چہرا بگاڑ
تیرے جھکنے سے جھکے ہیں دل کے لینے کو حسیں
کم لگا کر دام اے ظالم نہ تو سودا بگاڑ
دخت رز کو شکل تیری دیکھ کر نفرت نہ ہو
تلخیٔ مے سے ارے زاہد نہ منہ اتنا بگاڑ
ہاں وہی پھر کعبہ بن جائے گا اے شیخ حرم
بت کدہ کا پہلے نقشہ کھینچ پھر نقشہ بگاڑ
ہو تعلق گل رخوں سے تو مزا ہر بات میں
کیا بناوٹ کیا کھنچاوٹ کیا لگاوٹ کیا بگاڑ
میرے حال زار پر آ جائے تجھ کو آپ رحم
او بنانے والے میرے مجھ کو تو اتنا بگاڑ
کوئی ہوں کافر ہوں یا اللہ والے اے ریاضؔ
چار دن کی زندگانی میں کسی سے کیا بگاڑ
غزل
ان کے ہوتے کون دیکھے دیدہ و دل کا بگاڑ
ریاضؔ خیرآبادی