EN हिंदी
ان آنکھوں میں ہم نے حیا دیکھ لی ہے | شیح شیری
un aankhon mein humne haya dekh li hai

غزل

ان آنکھوں میں ہم نے حیا دیکھ لی ہے

شانتی لال ملہوترہ

;

ان آنکھوں میں ہم نے حیا دیکھ لی ہے
نرالی سی طرز جفا دیکھ لی ہے

تمہارے نہیں بس میں کچھ اے طبیبو
دوا ہم نے صبر آزما دیکھ لی ہے

نہ آئے گا کوئی نظر میں حسیں اب
ترے حسن کی انتہا دیکھ لی ہے

کروں ناز قسمت پہ جتنا بھی کم ہے
کنکھیوں کی تیری ادا دیکھ لی ہے

خزاں میں قفس سے ملی کیا رہائی
خطاؤں کی ساری سزا دیکھ لی ہے

نہ ثانی ملا کوئی اپنے چمن کا
زمانے کی ساری فضا دیکھ لی ہے

مسرت کے عالم میں گم سم ہے شاداںؔ
تری رہ گزر اس نے کیا دیکھ لی ہے