ان آنکھوں میں ہم نے حیا دیکھ لی ہے
نرالی سی طرز جفا دیکھ لی ہے
تمہارے نہیں بس میں کچھ اے طبیبو
دوا ہم نے صبر آزما دیکھ لی ہے
نہ آئے گا کوئی نظر میں حسیں اب
ترے حسن کی انتہا دیکھ لی ہے
کروں ناز قسمت پہ جتنا بھی کم ہے
کنکھیوں کی تیری ادا دیکھ لی ہے
خزاں میں قفس سے ملی کیا رہائی
خطاؤں کی ساری سزا دیکھ لی ہے
نہ ثانی ملا کوئی اپنے چمن کا
زمانے کی ساری فضا دیکھ لی ہے
مسرت کے عالم میں گم سم ہے شاداںؔ
تری رہ گزر اس نے کیا دیکھ لی ہے

غزل
ان آنکھوں میں ہم نے حیا دیکھ لی ہے
شانتی لال ملہوترہ