EN हिंदी
عمر گزری مری شیرینئ گفتار کے ساتھ | شیح شیری
umr guzri meri shirini-e-guftar ke sath

غزل

عمر گزری مری شیرینئ گفتار کے ساتھ

سیف الدین سیف

;

عمر گزری مری شیرینئ گفتار کے ساتھ
لب ملائے تھے کبھی میں نے لب یار کے ساتھ

غم جاناں کی اذیت غم دنیا کا عذاب
زندگی میں نے گزاری بڑے آزار کے ساتھ

گرد میں ڈوب گیا سلسلۂ شام و سحر
وقت بھی چل نہیں سکتا مری رفتار کے ساتھ

مری خوددار طبیعت نے بچایا مجھ کو
میرا رشتہ کسی دربار نہ سرکار کے ساتھ

دیکھنا کوچۂ جاناں میں کہیں سیفؔ نہ ہو
ایک سایا سا نظر آتا ہے دیوار کے ساتھ