عمر بھر اس کی نشانی دیکھیے
عشق کر یوں جاودانی دیکھیے
یاد کیجے وو پری چہرہ سدا
اور ہر سو رات رانی دیکھیے
ہجر کے موسم میں بھی گل زار ہوں
یہ غضب کی باغبانی دیکھیے
دھڑکنیں تسبیح اس کے نام کی
دل پہ اس کی حکمرانی دیکھیے
درد مہماں ہے مگر جاتا نہیں
آپ میری میزبانی دیکھیے
آپ ہیں جو عشق کے اہل زباں
میری بھی کر ترجمانی دیکھیے
بے بسی بے چینیاں بیتابیاں
آشناؔ کے سب معانی دیکھے
غزل
عمر بھر اس کی نشانی دیکھیے
ونیت آشنا