عمر بھر ڈولتی یادوں کی ضیا سے کھیلے
شمع امید لیے تیز ہوا سے کھیلے
ہم نے ہر طرح سے دل خون کیا ہے اپنا
آتش مے سے کبھی جرم وفا سے کھیلے
تو وہ اک آگ جسے ہاتھ لگائے نہ بنے
دل وہ دیوانہ کہ اس سیل بلا سے کھیلے
اڑ گیا رنگ رخ موسم گل کا کیا کیا
خشک پتے جو کبھی باد صبا سے کھیلے
کس نے زنجیر کیا ابر رواں کو شفقت
فصل گل آئی تو ہم اپنی قبا سے کھیلے
غزل
عمر بھر ڈولتی یادوں کی ضیا سے کھیلے
شفقت بٹالوی