الفت کا درد غم کا پرستار کون ہے
دنیا میں آنسوؤں کا طلب گار کون ہے
خوشیاں چلا ہوں بانٹنے آنسو سمیٹ کر
الجھن ہے میرے سامنے حق دار کون ہے
ضد پر اڑے ہوے ہیں یہ دل بھی دماغ بھی
اب دیکھنا ہے ان میں اثر دار کون ہے
پہلے تلاش کیجئے منزل کی رہ گزر
پھر سوچیے کہ راہ میں دیوار کون ہے
کانوں کو چھو کے گزری ہے کوئی صدا ابھی
یہ کون آہ بھرتا ہے بیمار کون ہے
اس پار میں ہوں اور یہ ٹوٹی ہوئی سی ناؤ
آواز دے رہا ہے جو اس پار کون ہے

غزل
الفت کا درد غم کا پرستار کون ہے
گووند گلشن