EN हिंदी
اجلے پروں میں کون چھپا ہے پتا نہیں | شیح شیری
ujle paron mein kaun chhupa hai pata nahin

غزل

اجلے پروں میں کون چھپا ہے پتا نہیں

رئیس فراز

;

اجلے پروں میں کون چھپا ہے پتا نہیں
ماتھے پہ تو کسی کے فریبی لکھا نہیں

گلیوں میں کوئی آ کے پھر اک بار چیخ جائے
مدت سے سارے شہر میں کوئی صدا نہیں

کجلا گیا ہے کتنے ہی قدموں تلے مگر
یہ راستہ عجیب ہے کچھ بولتا نہیں

بھٹکا کیا میں زرد حقارت کے شہر میں
نیلی حدوں کے پار وہ لیکن ملا نہیں

ہر ساز پر ابھرنے لگے بے بسی کے گیت
آؤ کہ رقص کے لئے موسم برا نہیں

کاغذ پہ اس کا نام لکھو اور کاٹ دو
وہ شخص بھی تو اب ہمیں پہچانتا نہیں