افق کے آخری منظر میں جگمگاؤں میں
حصار ذات سے نکلوں تو خود کو پاؤں میں
ضمیر و ذہن میں اک سرد جنگ جاری ہے
کسے شکست دوں اور کس پہ فتح پاؤں میں
تصورات کے آنگن میں چاند اترا ہے
روش روش تری چاہت سے جگمگاؤں میں
زمیں کی فکر میں صدیاں گزر گئیں اجملؔ
کہاں سے کوئی خبر آسماں کی لاؤں میں
غزل
افق کے آخری منظر میں جگمگاؤں میں
کبیر اجمل