EN हिंदी
اڑتا ہوا اک بادل تھا | شیح شیری
uDta hua ek baadal tha

غزل

اڑتا ہوا اک بادل تھا

شاہد عزیز

;

اڑتا ہوا اک بادل تھا
یا پھر تیرا آنچل تھا

چیخ رہا تھا سڑکوں پر
شاید وہ بھی پاگل تھا

اب تو گندہ نالا ہوں
پہلے میں گنگا جل تھا

آبادی سے دور بہت
ہرا بھرا اک جنگل تھا

میرے جسم کے اندر ہی
شاید میرا قاتل تھا