EN हिंदी
اداس اداس تھے ہم اس کو اک زمانہ ہوا | شیح شیری
udas udas the hum usko ek zamana hua

غزل

اداس اداس تھے ہم اس کو اک زمانہ ہوا

رند ساغری

;

اداس اداس تھے ہم اس کو اک زمانہ ہوا
غزل کا آئنہ دیکھا تو مسکرانا ہوا

نہ جانے کتنے ہی خبروں نے خودکشی کر لی
چلو کہ آج کا اخبار بھی پرانا ہوا

پھر آج بیتے ہوئے موسموں کی یاد آئی
پھر آج رینگتے لمحوں سے دوستانہ ہوا

یہ بند کمرے کی تنہائیوں کا غل تھا کہ پھر
ہمارے وہم پر اک وار قاتلانہ ہوا

وہ فاختہ تھی جسے گولیوں نے بھون دیا
یہ قتل صحن گلستاں میں جارحانہ ہوا

ہمارا شہر رہا صرف ولولوں کا ہی شہر
اسے نصیب کہاں زلزلے اگانا ہوا

وہ منہدم سہی دیوار تو ملی اے رندؔ
اسی کے سائے میں تسکین کا ٹھکانا ہوا