EN हिंदी
اداس ہیں سب پتا نہیں گھر میں کیا ہوا ہے | شیح شیری
udas hain sab pata nahin ghar mein kya hua hai

غزل

اداس ہیں سب پتا نہیں گھر میں کیا ہوا ہے

شارق کیفی

;

اداس ہیں سب پتا نہیں گھر میں کیا ہوا ہے
ہمارا اتنا خیال کیوں رکھا جا رہا ہے

کچھ اتنا خوش فہم ہو گیا ہوں کہ اپنا چہرہ
پرائی آنکھوں سے جب بھی دیکھا برا لگا ہے

ابھی تو اچھی لگے گی کچھ دن جدائی کی رت
ابھی ہمارے لیے یہ سب کچھ نیا نیا ہے

خوشی ہوئی تھی کہ اب میں تنہا نہیں ہوں لیکن
یہ شخص تو میرے ساتھ چلتا ہی جا رہا ہے

مجھے تو اس بات کی خوشی ہے کہ اب بھی مجھ میں
کسی پہ بھی اعتبار کرنے کا حوصلہ ہے