EN हिंदी
اداس دل ہے کہ ان کی نظر نہیں ہوتی | شیح شیری
udas dil hai ki unki nazar nahin hoti

غزل

اداس دل ہے کہ ان کی نظر نہیں ہوتی

امرت لال عشرت

;

اداس دل ہے کہ ان کی نظر نہیں ہوتی
بغیر شمس کے تاب قمر نہیں ہوتی

کچھ ایسے لوگ بھی دنیا میں ہم نے دیکھے ہیں
سما بھی جاتے ہیں دل میں خبر نہیں ہوتی

اٹھو تو دست‌ بہ ساغر چلو تو شیشہ بہ دوش
یہ مے کدہ ہے یہاں یوں گزر نہیں ہوتی

کبھی کبھی مجھے ان کا خیال آتا ہے
کبھی کبھی مجھے اپنی خبر نہیں ہوتی

شب حیات ہے ساغر میں ڈوب جا عشرتؔ
یہ ایسی رات ہے جس کی سحر نہیں ہوتی