اداس دل ہے کہ ان کی نظر نہیں ہوتی
بغیر شمس کے تاب قمر نہیں ہوتی
کچھ ایسے لوگ بھی دنیا میں ہم نے دیکھے ہیں
سما بھی جاتے ہیں دل میں خبر نہیں ہوتی
اٹھو تو دست بہ ساغر چلو تو شیشہ بہ دوش
یہ مے کدہ ہے یہاں یوں گزر نہیں ہوتی
کبھی کبھی مجھے ان کا خیال آتا ہے
کبھی کبھی مجھے اپنی خبر نہیں ہوتی
شب حیات ہے ساغر میں ڈوب جا عشرتؔ
یہ ایسی رات ہے جس کی سحر نہیں ہوتی
غزل
اداس دل ہے کہ ان کی نظر نہیں ہوتی
امرت لال عشرت