اڑا لیے ہیں کچھ ارباب گلستاں نے تو کیا
ہزار شیوۂ نو ہیں مری فغاں کے لیے
زمین کوچۂ جاناں سے آ رہی ہے صدا
بلندیاں نہیں مخصوص آسماں کے لیے
ہے ختم حوصلہ مندی وجود آدم پر
ستیزۂ کار ہے فتح غم جہاں کے لیے
ہے سخت بے ادبی گر کہے فسانۂ عشق
ہر ایک بات مناسب نہیں زباں کے لیے
اندھیری رات تھکی ہمتیں کڑی منزل
سلامتی کی دعا مانگ کارواں کے لیے
سجائی فکر درخشاں نے میری بزم نجوم
تھی منتظر یہ زمیں ناز آسماں کے لیے

غزل
اڑا لیے ہیں کچھ ارباب گلستاں نے تو کیا (ردیف .. ے)
نہال سیوہاروی