EN हिंदी
ابلتے پانیوں میں ہوں کہاں ابال کی طرح | شیح شیری
ubalte paniyon mein hun kahan ubaal ki tarah

غزل

ابلتے پانیوں میں ہوں کہاں ابال کی طرح

قیصر شمیم

;

ابلتے پانیوں میں ہوں کہاں ابال کی طرح
میں آج بھی ہوں تہہ نشیں گزشتہ سال کی طرح

دلوں میں سب کے چبھ رہی ہے اک سوال کی طرح
تری نگاہ یاس بھی ہے میرے حال کی طرح

کروں گا تجھ سے گفتگو ذرا ٹھہر نمٹ تو لوں
کھڑا ہے کوئی بیچ میں ابھی سوال کی طرح

نہ پوچھ مجھ سے حال دل کہ ان دنوں ہے زندگی
کسی عروج دیدہ کی شب زوال کی طرح

وہ ایک یاد جو ابھی ہے داغ دل بنی ہوئی
پھسل نہ جائے ذہن سے کسی خیال کی طرح

نہ پوچھ قیصرؔ حزیں عجیب سی وہ چیز ہے
بچھی ہوئی ہے شہر میں جو ایک جال کی طرح