ٹوٹ کر دیر تلک پیار کیا ہے مجھ کو
آج تو اس نے ہی سرشار کیا ہے مجھ کو
وہ مہکتا ہوا جھونکا تھا کہ نیزے کی انی
چھو کے گزرا ہے تو خوں بار کیا ہے مجھ کو
میں بھی تالاب کا ٹھہرا ہوا پانی تھا کبھی
ایک پتھر نے رواں دھار کیا ہے مجھ کو
مجھ سے اب اس کا تڑپنا نہیں دیکھا جاتا
جس نے چلتی ہوئی تلوار کیا ہے مجھ کو
میں بلندی سے اسے دیکھ رہا ہوں نشترؔ
جس نے پستی کا گنہ گار کیا ہے مجھ کو
غزل
ٹوٹ کر دیر تلک پیار کیا ہے مجھ کو
عبد الرحیم نشتر