EN हिंदी
ٹوٹ کر دیر تلک پیار کیا ہے مجھ کو | شیح شیری
TuT kar der talak pyar kiya hai mujhko

غزل

ٹوٹ کر دیر تلک پیار کیا ہے مجھ کو

عبد الرحیم نشتر

;

ٹوٹ کر دیر تلک پیار کیا ہے مجھ کو
آج تو اس نے ہی سرشار کیا ہے مجھ کو

وہ مہکتا ہوا جھونکا تھا کہ نیزے کی انی
چھو کے گزرا ہے تو خوں بار کیا ہے مجھ کو

میں بھی تالاب کا ٹھہرا ہوا پانی تھا کبھی
ایک پتھر نے رواں دھار کیا ہے مجھ کو

مجھ سے اب اس کا تڑپنا نہیں دیکھا جاتا
جس نے چلتی ہوئی تلوار کیا ہے مجھ کو

میں بلندی سے اسے دیکھ رہا ہوں نشترؔ
جس نے پستی کا گنہ گار کیا ہے مجھ کو