EN हिंदी
طوفاں کی زد پہ اپنا سفینہ جب آ گیا | شیح شیری
tufan ki zad pe apna safina jab aa gaya

غزل

طوفاں کی زد پہ اپنا سفینہ جب آ گیا

یعقوب عثمانی

;

طوفاں کی زد پہ اپنا سفینہ جب آ گیا
ساحل کو موج موج کو ساحل بنا گیا

منہ تکتے تکتے تھک گئیں حرماں نصیبیاں
ہر انقلاب شوق کی ہمت بڑھا گیا

ذوق نظر کی جرأت بے باک الاماں
رنگ حیات بن کے فضاؤں پہ چھا گیا

تھرا کے شمع انجمن عیش بجھ گئی
نیرنگ‌ نور صبح و منظر دکھا گیا

عجز رہ نیاز کے قربان جائیے
نقش قدم کو نقش تمنا بنا گیا

اتنا کرم بھی جبر محبت کا کم نہیں
گھٹ گھٹ کے مرنے والوں کو جینا سکھا گیا

شعلے سے کیوں لپکتے ہیں گلشن سے بار بار
یعقوبؔ کیا بہار کا موسم پھر آ گیا