EN हिंदी
تو قریب آئے تو قربت کا یوں اظہار کروں | شیح شیری
tu qarib aae to qurbat ka yun izhaar karun

غزل

تو قریب آئے تو قربت کا یوں اظہار کروں

ندا فاضلی

;

تو قریب آئے تو قربت کا یوں اظہار کروں
آئنہ سامنے رکھ کر ترا دیدار کروں

سامنے تیرے کروں ہار کا اپنی اعلان
اور اکیلے میں تری جیت سے انکار کروں

پہلے سوچوں اسے پھر اس کی بناؤں تصویر
اور پھر اس میں ہی پیدا در و دیوار کروں

مرے قبضہ میں نہ مٹی ہے نہ بادل نہ ہوا
پھر بھی چاہت ہے کہ ہر شاخ ثمر بار کروں

صبح ہوتے ہی ابھر آتی ہے سالم ہو کر
وہی دیوار جسے روز میں مسمار کروں