EN हिंदी
تو نے کیا قندیل جلا دی شہزادی | شیح شیری
tu ne kya qindil jala di shahzadi

غزل

تو نے کیا قندیل جلا دی شہزادی

تہذیب حافی

;

تو نے کیا قندیل جلا دی شہزادی
سرخ ہوئی جاتی ہے وادی شہزادی

شیش محل کو صاف کیا ترے کہنے پر
آئنوں سے گرد ہٹا دی شہزادی

اب تو خواب کدے سے باہر پاؤں رکھ
لوٹ گئے ہیں سب فریادی شہزادی

تیرے ہی کہنے پر ایک سپاہی نے
اپنے گھر کو آگ لگا دی شہزادی

میں تیرے دشمن لشکر کا شہزادہ
کیسے ممکن ہے یہ شادی شہزادی