تو میرا دوست مرا یار ہے نہیں ہے کیا
ترے بھی دل میں بہت پیار ہے نہیں ہے کیا
ذرا سی بات پہ میں تم سے روٹھ جاتا ہوں
یہ میرے عشق کا اظہار ہے نہیں ہے کیا
میں اپنے آپ سے تھوڑا بہت متأثر ہوں
یہ میری ذات کو آزار ہے نہیں ہے کیا
یوں اپنے آپ کو برباد کرتا ہے کوئی
اے میرے دل تو سمجھ دار ہے نہیں ہے کیا

غزل
تو میرا دوست مرا یار ہے نہیں ہے کیا
ترکش پردیپ