EN हिंदी
تو میرا دوست مرا یار ہے نہیں ہے کیا | شیح شیری
tu mera dost mera yar hai nahin hai kya

غزل

تو میرا دوست مرا یار ہے نہیں ہے کیا

ترکش پردیپ

;

تو میرا دوست مرا یار ہے نہیں ہے کیا
ترے بھی دل میں بہت پیار ہے نہیں ہے کیا

ذرا سی بات پہ میں تم سے روٹھ جاتا ہوں
یہ میرے عشق کا اظہار ہے نہیں ہے کیا

میں اپنے آپ سے تھوڑا بہت متأثر ہوں
یہ میری ذات کو آزار ہے نہیں ہے کیا

یوں اپنے آپ کو برباد کرتا ہے کوئی
اے میرے دل تو سمجھ دار ہے نہیں ہے کیا