تمہیں حسن نے پر جفا کر دیا
ہمیں عشق نے باوفا کر دیا
یہ ان کی نگاہوں کا احسان ہے
مرے دل کو درد آشنا کر دیا
بلا سے مری جان جاتی رہے
محبت کا حق تو ادا کر دیا
ہوا ساری محفل پہ ان کا عتاب
یہ کس نے مرا تذکرہ کر دیا
چکھا کر ذرا سا مزہ وصل کا
مرا شوقؔ حد سے سوا کر دیا
غزل
تمہیں حسن نے پر جفا کر دیا
شوق دہلوی مکی