EN हिंदी
تمہاری یاد تو لپٹی ہے پورے گھر کے منظر سے | شیح شیری
tumhaari yaad to lipTi hai pure ghar ke manzar se

غزل

تمہاری یاد تو لپٹی ہے پورے گھر کے منظر سے

شگفتہ یاسمین

;

تمہاری یاد تو لپٹی ہے پورے گھر کے منظر سے
دریچے سے زمیں سے بام سے دیوار سے در سے

مجھے تو کوچۂ محبوب کا پتھر بھی پیارا ہے
نگیں سے لعل سے الماس سے نیلم سے گوہر سے

مقدر کی شب ظلمت کبھی روشن نہیں ہوتی
دئے سے ماہ سے قندیل سے جگنو سے اختر سے

تمہاری آنکھ کی گہرائیوں کا کیا تقابل ہو
ندی سے جھیل سے دریا سے جھرنے سے سمندر سے

یزیدوں کو خبر ہے کربلا والے نہیں ڈرتے
سناں سے تیر سے تلوار سے برچھی سے خنجر سے

کریں ہم سعی جتنی بھی کہاں ممکن ہے بچ پانا
ضعیفی سے قضا سے قبر سے برزخ سے محشر سے

تمہاری دید کی تشنہ نگاہوں کو ہے کیا نسبت
سبو سے طور سے چلمن سے پیمانے سے کوثر سے

غزل کی شاعری کا وصف ہے سب سے جداگانہ
ادا سے فکر سے اسلوب سے جدت سے تیور سے