تمہاری یاد کا سایا نہ ہوگا
کوئی بہتا ہوا دریا نہ ہوگا
یہ منظر بھی نظر آئے گا اک دن
بدن ہوگا کوئی چہرا نہ ہوگا
زمانے ہوں گے میری دسترس میں
تمہارے قرب کا لمحہ نہ ہوگا
سمندر کی طرح وہ شانت لیکن
لہو اس آنکھ سے ٹپکا نہ ہوگا
فقط سناٹے میں چیخا کریں گے
مکاں ہوں گے کوئی بستا نہ ہوگا

غزل
تمہاری یاد کا سایا نہ ہوگا
عاصم شہنواز شبلی