EN हिंदी
تمہاری بزم میں جس بات کا بھی چرچا تھا | شیح شیری
tumhaari bazm mein jis baat ka bhi charcha tha

غزل

تمہاری بزم میں جس بات کا بھی چرچا تھا

ابرار اعظمی

;

تمہاری بزم میں جس بات کا بھی چرچا تھا
مجھے یقین ہے اس میں نہ ذکر میرا تھا

نہ سرد آہیں نہ شکوے نہ ذکر درد فراق
ہمارے عشق کا انداز ہی نرالا تھا

کل آ گیا تھا سوا نیزے پر مرا سورج
میں جل رہا تھا مگر ہر طرف اندھیرا تھا

تھا چہرہ یخ زدہ جذبات کی حسیں تصویر
بدن کشش کا مرقع سراب آسا تھا

مجھے بھی فرصت نظارۂ جمال نہ تھی
اور اس کو پاس کسی اور کے بھی جانا تھا