EN हिंदी
تمہارے نام کر بیٹھے دل و جاں کی خوشی صاحب | شیح شیری
tumhaare nam kar baiThe dil-o-jaan ki KHushi sahab

غزل

تمہارے نام کر بیٹھے دل و جاں کی خوشی صاحب

شمائلہ بہزاد

;

تمہارے نام کر بیٹھے دل و جاں کی خوشی صاحب
حسین و دل نشیں لگتی ہے اب تو زندگی صاحب

ملن کی ساعتوں میں جاں فزا خوشبو انوکھی ہے
ہمہ دم رقص کرتی ہے عجب اک بے خودی صاحب

تر و تازہ ہوئی مٹی مری بس ایک لمحے میں
ہنر اب آزماؤ اور کرو کوزہ گری صاحب

تمہارے ایک حرف خوش نما پر وار دوں غزلیں
سخن کی جان ہو تم اور قلم کی روشنی صاحب

ستارے گیت گاتے ہیں سمندر رقص کرتا ہے
مکمل ہو گئے ہم تم نہیں کوئی کمی صاحب

یہی سچ ہے کہ ہم تم مختلف ہیں اور لوگوں سے
زمانے میں مثالی ہے ہماری ہمرہی صاحب

کہ جب بھی ہاتھ میرے بارگاہ رب میں اٹھتے ہیں
تشکر لب پہ ہوتا ہے نگاہوں میں نمی صاحب