تمہارے عشق پہ دل کو جو مان تھا نہ رہا
ستارہ ایک سر آسمان تھا نہ رہا
وہ اور تھے کہ جو ناخوش تھے دو جہاں لے کر
ہمارے پاس تو بس اک جہان تھا نہ رہا
تو اپنی فتح کا اعلان کر میں ہار گئی
وہ حوصلہ کہ مجھے جس پہ مان تھا نہ رہا
وہی کہانی ہے کردار بھی وہی ہیں مگر
جو ایک نام سر داستان تھا نہ رہا
صدائیں دوگے پلٹ کر کبھی تو دیکھوگے
ہمارے دل میں یہ مبہم گمان تھا نہ رہا
غزل
تمہارے عشق پہ دل کو جو مان تھا نہ رہا
حمیرا راحتؔ