EN हिंदी
تمہارے عشق پہ دل کو جو مان تھا نہ رہا | شیح شیری
tumhaare ishq pe dil ko jo man tha na raha

غزل

تمہارے عشق پہ دل کو جو مان تھا نہ رہا

حمیرا راحتؔ

;

تمہارے عشق پہ دل کو جو مان تھا نہ رہا
ستارہ ایک سر آسمان تھا نہ رہا

وہ اور تھے کہ جو ناخوش تھے دو جہاں لے کر
ہمارے پاس تو بس اک جہان تھا نہ رہا

تو اپنی فتح کا اعلان کر میں ہار گئی
وہ حوصلہ کہ مجھے جس پہ مان تھا نہ رہا

وہی کہانی ہے کردار بھی وہی ہیں مگر
جو ایک نام سر داستان تھا نہ رہا

صدائیں دوگے پلٹ کر کبھی تو دیکھوگے
ہمارے دل میں یہ مبہم گمان تھا نہ رہا