EN हिंदी
تمہارے ہجر میں رہتا ہے ہم کو غم میاں صاحب | شیح شیری
tumhaare hijr mein rahta hai hum ko gham miyan-sahib

غزل

تمہارے ہجر میں رہتا ہے ہم کو غم میاں صاحب

تاباں عبد الحی

;

تمہارے ہجر میں رہتا ہے ہم کو غم میاں صاحب
خدا جانے جئیں گے یا مریں گے ہم میاں صاحب

اگر بوسہ نہ دینا تھا کہا ہوتا نہیں دیتا
تم اتنی بات سے ہوتے ہو کیا برہم میاں صاحب

خطا کچھ ہم نے کی یا غیر ہے شاید تمہیں مانع
سبب کیا ہے کہ تم آتے ہو اب کچھ کم میاں صاحب

اگر تو شہرۂ آفاق ہے تو تیرے بندوں میں
ہمیں بھی جانتا ہے خوب اک عالم میاں صاحب

تمہارے عشق سے تاباںؔ ہوا ہے شہر میں رسوا
تم اس کے حال سے اب تک نہیں محرم میاں صاحب