تمہارے ہجر کا صدقہ اتار پھینکتا ہے
دلیر شخص ہے خواہش کو مار پھینکتا ہے
بڑے بڑوں کو ٹھکانے لگا دیا اس نے
یہ عشق لاش بھی صحرا کے پار پھینکتا ہے
یہ کیسے شخص کے ہاتھوں میں دے دیا خود کو
فلک کی سمت مجھے بار بار پھینکتا ہے
میں جانتا ہوں محبت کی فصل بوئے گا
زمیں پہ اشک جو زار و قطار پھینکتا ہے
سمے کی تند مزاجی نہ پوچھ مجھ سے حسنؔ
یہ بے لگام ہر اک شہسوار پھینکتا ہے
غزل
تمہارے ہجر کا صدقہ اتار پھینکتا ہے
عطاالحسن