EN हिंदी
تمہارے دل میں جو غم بسا ہے تو میں کہاں ہوں | شیح شیری
tumhaare dil mein jo gham basa hai to main kahan hun

غزل

تمہارے دل میں جو غم بسا ہے تو میں کہاں ہوں

بدر واسطی

;

تمہارے دل میں جو غم بسا ہے تو میں کہاں ہوں
یہ میں نہیں کوئی دوسرا ہے تو میں کہاں ہوں

ہماری پلکوں کے خواب آخر اداس کیوں ہیں
اگر یہ تم کو ہی سوچنا ہے تو میں کہاں ہوں

وہ میری تصویر میری خوشبو خیال میرا
تمہارا کمرہ سجا ہوا ہے تو میں کہاں ہوں

کسی نے دیکھا تو کیا کہے گا تم ہی بتاؤ
تمہارے ہاتھوں میں آئینہ ہے تو میں کہاں ہوں

تمہاری چاہت کے زخم شاید مہک رہے ہیں
سنا ہے موسم ہرا بھرا ہے تو میں کہاں ہوں

ہرا جمے گا کہ سرخ جوڑا یہ کارچوبی
تمہیں یہ دل ہی سے پوچھنا ہے تو میں کہاں ہوں

یہ تم بھی سوچو کہ بدرؔ آخر اداس کیوں ہے
چراغ اتنا بجھا بجھا ہے تو میں کہاں ہوں