تمہارے بعد تمہی تم رہے ہو آنکھوں میں
تمہاری تو مرے خوابوں تلک رسائی رہی
سب آس پاس تھے لیکن نظر نہیں آئے
تعلقات پہ اتنی سموگ چھائی رہی
تری خدائی کو ہم دیکھ ہی نہیں پائے
کہ ہم پہ تو ترے بندوں ہی کی خدائی رہی
سفر کٹے کہ نہیں نقش پا رہے لیکن
خیال و خواب رہے رنگت حنائی رہی
یہ کیسا خواب تھا ذیشانؔ زندگی اپنی
یہ کیسی دھن مرے چاروں طرف سمائی رہی
غزل
تمہارے بعد تمہی تم رہے ہو آنکھوں میں (ردیف .. ی)
ذیشان ساجد