تمہارا حسن ہے یکتا چلو میں مان لیتا ہوں
کوئی تم سا نہیں دیکھا چلو میں مان لیتا ہوں
اگر میرے لیے کہتے نہ ہرگز اعتبار آتا
وہ اوروں کے لئے رویا چلو میں مان لیتا ہوں
مجھے معلوم ہے وعدہ خلافی اس کی فطرت ہے
جو کہتے ہو نبھائے گا چلو میں مان لیتا ہوں
سنا ہے وہ بہت نادم ہوا اپنے رویے پر
مجھے ٹھکرا کے پچھتایا چلو میں مان لیتا ہوں
جسے میں نے کبھی چاہا تھا اپنی جان سے بڑھ کر
وہ میرا ہو نہیں پایا چلو میں مان لیتا ہوں
یونہی تو شہر میں ہنگامہ ساغرؔ ہو نہیں سکتا
وہ نکلے ہوں گے بے پردا چلو میں مان لیتا ہوں

غزل
تمہارا حسن ہے یکتا چلو میں مان لیتا ہوں
عمران ساغر