تم وقت پہ کر جاتے ہو پیمان فراموش
یہ بھول نہیں ہوتی مری جان فراموش
محراب عبادت خم ابرو ہے بتوں کا
کر بیٹھے ہیں کعبے کو مسلمان فراموش
آباد رہے شاد رہے یاد تمہاری
مجھ سے نہیں ہونے کی کسی آن فراموش
کب بھولتے ہیں پاؤں مرے دشت نوردی
کرتے ہیں کہاں ہاتھ گریبان فراموش
غزل
تم وقت پہ کر جاتے ہو پیمان فراموش
مبارک عظیم آبادی