تم وقت سحر روزن دیوار میں دیکھو
لالی سی کہیں صبح کے آثار میں دیکھو
ہر جنس کی قیمت ہے مرے سر سے زیادہ
رک کر تو کبھی کوچہ و بازار میں دیکھو
تھک ہار کے سیکھے ہیں مسافت کے قرینے
اک تازہ سفر سایۂ دیوار میں دیکھو
یہ اطلس و کمخواب مرا اصل نہیں ہیں
ملنا ہو تو مجھ کو مرے پندار میں دیکھو
اب جرم ہے ہمسائے کا ہمسائے سے ملنا
یہ تازہ خبر آج کے اخبار میں دیکھو
میں نیند میں چلتا ہوا کھو جاؤں نہ قیصرؔ
آہٹ مرے قدموں کی شب تار میں دیکھو
غزل
تم وقت سحر روزن دیوار میں دیکھو
قیصر عباس