EN हिंदी
تم اس سے دوری بھی مت خواہ مخواہ میں رکھنا | شیح شیری
tum us se duri bhi mat KHwah-maKHwah mein rakhna

غزل

تم اس سے دوری بھی مت خواہ مخواہ میں رکھنا

محمودہ غازیہ

;

تم اس سے دوری بھی مت خواہ مخواہ میں رکھنا
بس احتیاط سی اک رسم و راہ میں رکھنا

تم اپنے رنگ نہاؤ تم اپنی موج اڑو
مگر ہماری وفا بھی نگاہ میں رکھنا

قبول گر نہ کرے وہ تو کیا ہمیں سر شام
گلاب محفل ظل الہٰ میں رکھنا

جو راس آئی اسے مسند شہی تو سنو
شکستہ چوڑیاں اب رزم گاہ میں رکھنا

بڑا عذاب ہے محمودہ غازیہؔ ہجرت
مرے خدا مجھے اپنی پناہ میں رکھنا